جو طے نہیں ہے، وہ طے کریں گے، یہ طے ہوا تھا ۔۔۔۔
وفا کے خو گر وفا کریں گے یہ طے ہوا تھا
وطن کی خاطر جیے مریں گے، یہ طے ہوا تھا
بوقتِ ہجرت قدم اُٹھیں گے جو سوئے منزل
تو بیچ رستے میں دَم نہ لیں گے، یہ طے ہوا تھا
تمام دیرینہ نسبتوں سے گریز کر کے
نئے وطن کو وطن کہیں گے، یہ طے ہوا تھا
خدا کے بندے خدا کی بستی بسانے والے
خدا کے احکام پر چلیں گے، یہ طے ہوا تھا
بغیرِ تخصیص پست و بالا ہر اک مکاں میں
دیئے مساوات کے جلیں گے، یہ طے ہوا تھا
کسی بھی اُلجھن میں رہبروں کی رضا سے پہلے
عوام سے اذنِ عام لیں گے، یہ طے ہوا تھا
تمام تر حل طلب مسائل کو حل کریں گے
جو طے نہیں ہے، وہ طے کریں گے، یہ طے ہوا تھا
حنیف اسعدی